روشن وہ دل پہ میرے دل آزار سے ہوا
اک معرکہ جو حیرت و زنگار سے ہوا
جب نخل آرزو پہ خزاں ابتلا ہوئی
میں دست زد ثوابت و سیار سے ہوا
اک شمع سرد تھی جو مجھے وا گداز تھی
اور اک شرف کہ خانۂ مسمار سے ہوا
بیعت تھی میرے دست بریدہ سے خشت و خاک
اس پہ سبک میں صاحب دیوار سے ہوا
پیوست تھے زمین سے افعیٰ شجر سے تیر
جوں ہی جدا میں شام عزا دار سے ہوا
غزل
روشن وہ دل پہ میرے دل آزار سے ہوا
افضال احمد سید