روندی ہوئی ہے کوکبۂ شہریار کی
اترائے کیوں نہ خاک سر رہ گزار کی
جب اس کے دیکھنے کے لیے آئیں بادشاہ
لوگوں میں کیوں نمود نہ ہو لالہ زار کی
بھوکے نہیں ہیں سیر گلستاں کے ہم ولے
کیونکر نہ کھائیے کہ ہوا ہے بہار کی
غزل
روندی ہوئی ہے کوکبۂ شہریار کی
مرزا غالب