EN हिंदी
روندی ہوئی ہے کوکبۂ شہریار کی | شیح شیری
raundi hui hai kaukaba-e-shahryar ki

غزل

روندی ہوئی ہے کوکبۂ شہریار کی

مرزا غالب

;

روندی ہوئی ہے کوکبۂ شہریار کی
اترائے کیوں نہ خاک سر رہ گزار کی

جب اس کے دیکھنے کے لیے آئیں بادشاہ
لوگوں میں کیوں نمود نہ ہو لالہ زار کی

بھوکے نہیں ہیں سیر گلستاں کے ہم ولے
کیونکر نہ کھائیے کہ ہوا ہے بہار کی