EN हिंदी
رقابت کیوں ہے تم کو آسماں سے | شیح شیری
raqabat kyun hai tumko aasman se

غزل

رقابت کیوں ہے تم کو آسماں سے

آلوک یادو

;

رقابت کیوں ہے تم کو آسماں سے
ذرا پوچھو وہ خوش ہے چاند پا کے؟

ہزاروں خامیاں تم کو ملیں گی
جو دیکھو گے اسے تم پاس جا کے

ملن کی رت میں جو وعدے کرو گے
جدائی میں وہی ہوں گے سہارے

کہیں یادوں کی شدت بڑھ نہ جائے
ہمارے چارہ سازوں کی دوا سے