رقابت کیوں ہے تم کو آسماں سے
ذرا پوچھو وہ خوش ہے چاند پا کے؟
ہزاروں خامیاں تم کو ملیں گی
جو دیکھو گے اسے تم پاس جا کے
ملن کی رت میں جو وعدے کرو گے
جدائی میں وہی ہوں گے سہارے
کہیں یادوں کی شدت بڑھ نہ جائے
ہمارے چارہ سازوں کی دوا سے

غزل
رقابت کیوں ہے تم کو آسماں سے
آلوک یادو