EN हिंदी
رنگت اسے پسند ہے اے نسترن سفید | شیح شیری
rangat use pasand hai ai nastaran safed

غزل

رنگت اسے پسند ہے اے نسترن سفید

سید آغا علی مہر

;

رنگت اسے پسند ہے اے نسترن سفید
پہنے نہ کیوں وہ رشک چمن پیرہن سفید

بھاتا ہے اس کو شیر و شکر کا تلازمہ
رکھتا ہے اپنے دانت وہ شیریں دہن سفید

بیٹھے ہیں گرد سیمتنان سفید پوش
اس ماہتاب کی ہے تمام انجمن سفید

ہے بے حنا بھی پنجۂ نازک پر اک بہار
ہوتے ہیں بعض بعض گل نارون سفید

میں رنگ چشم وحشیٔ جاناں سے تنگ ہوں
آدھا ہرن سیاہ ہے آدھا ہرن سفید

رنگینئ لباس سے اہل فنا کو کیا
ہے ابتدائے‌ دہر سے رخت کفن سفید