رنگ تصویر جہاں کو ترا نقشا سمجھا
ذرہ ذرہ کو میں اک حسن سراپا سمجھا
محو حیرت جو تصور نے بنایا مجھ کو
اپنی تصویر کو میں تیرا سراپا سمجھا
بے خود جلوہ کبھی اور کبھی ہشیار رہا
کبھی معبود کبھی خود کو میں بندہ سمجھا
وائے غفلت کہ سراب آسا نہ جانا اس کو
بھول اتنی ہوئی دنیا کو میں دنیا سمجھا
دیدۂ تر نے اٹھائے وہ شب غم طوفاں
جو گرا آنکھ سے قطرہ اسے دریا سمجھا

غزل
رنگ تصویر جہاں کو ترا نقشا سمجھا
پیارے لال رونق دہلوی