EN हिंदी
رنگ نظر سے حسن تمنا نکھار کے | شیح شیری
rang-e-nazar se husn-e-tamanna nikhaar ke

غزل

رنگ نظر سے حسن تمنا نکھار کے

شاہین صدیقی

;

رنگ نظر سے حسن تمنا نکھار کے
بیٹھی ہوں آج کاکل ہستی سنوار کے

گزری ہوں میں نفس کی کشاکش سے جس طرح
دھاروں سے لڑ رہی تھی کسی آبشار کے

پاؤں کے آبلوں سے نہ پوچھو سفر کا حال
قصے ہیں دردناک رہ خار زار کے

دور خزاں گیا نہ گیا اس سے کیا غرض
منظر جما لئے ہیں نظر میں بہار کے

وقت سحر ہے گرچہ اجالا ابھی نہیں
یہ جال رفتہ رفتہ کھلیں گے خمار کے

وہ آ رہی ہے دور سے خورشید کی کرن
شاہینؔ در کھلے ہیں مرے انتظار کے