EN हिंदी
رنگ چہرے پہ گھلا ہو جیسے | شیح شیری
rang chehre pe ghula ho jaise

غزل

رنگ چہرے پہ گھلا ہو جیسے

نور جہاں ثروت

;

رنگ چہرے پہ گھلا ہو جیسے
آئینہ دیکھ رہا ہو جیسے

یاد ہے اس سے بچھڑنے کا سماں
شاخ سے پھول جدا ہو جیسے

ہر قدم سہتے ہیں لمحوں کا عذاب
زندگی کوئی خطا ہو جیسے

یوں جگا دیتی ہے دل کی دھڑکن
اس کے قدموں کی صدا ہو جیسے

زندگی یوں ہے گریزاں ثروتؔ
ہم نے کچھ مانگ لیا ہو جیسے