رنگ چہرے پہ گھلا ہو جیسے
آئینہ دیکھ رہا ہو جیسے
یاد ہے اس سے بچھڑنے کا سماں
شاخ سے پھول جدا ہو جیسے
ہر قدم سہتے ہیں لمحوں کا عذاب
زندگی کوئی خطا ہو جیسے
یوں جگا دیتی ہے دل کی دھڑکن
اس کے قدموں کی صدا ہو جیسے
زندگی یوں ہے گریزاں ثروتؔ
ہم نے کچھ مانگ لیا ہو جیسے

غزل
رنگ چہرے پہ گھلا ہو جیسے
نور جہاں ثروت