رنگ برنگے سپنوں جیسی آنکھیں تیری
شام کی پہلی کرنوں جیسی آنکھیں تیری
صبح کی بھیگی خوشبو رنگت چہرہ تیرا
دیوالی کی راتوں جیسی آنکھیں تیری
مہکاتی ہیں جگنو بن کر منظر سارا
میرے دل کے سجدوں جیسی آنکھیں تیری
حسن تبسم تیری نظروں کی ہر دھڑکن
برانداون کی شاموں جیسی آنکھیں تیری
نغمہ بن کر چھا جاتی ہیں ساجدؔ دل پر
وصل کی روشن لمحوں جیسی آنکھیں تیری
غزل
رنگ برنگے سپنوں جیسی آنکھیں تیری
ساجد حمید