EN हिंदी
رم جاودانہ غزل ہی تو ہے | شیح شیری
ram-e-jawedana ghazal hi to hai

غزل

رم جاودانہ غزل ہی تو ہے

عظیم قریشی

;

رم جاودانہ غزل ہی تو ہے
سرود شبانہ غزل ہی تو ہے

نمایاں کیا جس نے اس دور کو
وہ حور یگانہ غزل ہی تو ہے

نہاں جس میں صدیوں کی تشکیل ہے
وہ زریں ترانہ غزل ہی تو ہے

ادب کا اگر ارتقا ہے تو یہ
عروس زمانہ غزل ہی تو ہے

یہ سر حسیں سب کو بتلا عظیمؔ
یم بیکرانہ غزل ہی تو ہے