رم جاودانہ غزل ہی تو ہے
سرود شبانہ غزل ہی تو ہے
نمایاں کیا جس نے اس دور کو
وہ حور یگانہ غزل ہی تو ہے
نہاں جس میں صدیوں کی تشکیل ہے
وہ زریں ترانہ غزل ہی تو ہے
ادب کا اگر ارتقا ہے تو یہ
عروس زمانہ غزل ہی تو ہے
یہ سر حسیں سب کو بتلا عظیمؔ
یم بیکرانہ غزل ہی تو ہے
غزل
رم جاودانہ غزل ہی تو ہے
عظیم قریشی