EN हिंदी
رکھنا خم گیسو میں یا دل کو رہا کرنا | شیح شیری
rakhna KHam-e-gesu mein ya dil ko riha karna

غزل

رکھنا خم گیسو میں یا دل کو رہا کرنا

نسیم بھرتپوری

;

رکھنا خم گیسو میں یا دل کو رہا کرنا
کچھ کہہ تو سہی ظالم آخر تجھے کیا کرنا

کیا تم سے زیادہ ہے دنیا میں حسیں کوئی
ایمان سے کہہ دینا انصاف ذرا کرنا

سہنی بھی جفا ان کی کرنی بھی وفا ان سے
ان کی بھی خوشی کرنی دل کا بھی کہا کرنا

بوسہ بھی مجھے دینا ہونٹوں میں بھی کچھ کہنا
جینے کی دوا دینا مرنے کی دعا کرنا

ترچھی چتون نے لاکھوں ہی کئے بسمل
اے ترک ترا ناوک کیا جانے خطا کرنا

بیداد کا اب شکوہ بے جا ہے نسیمؔ ان سے
تھا تم کو محبت کا اظہار ہی کیا کرنا