رہ گئی لٹ کر بہار زندگی
زندگی ہے سوگوار زندگی
میری نظروں میں حسیں دھوکا ہے اک
جس کو کہتے ہیں بہار زندگی
کلفتیں کچھ تلخیاں کچھ حادثے
اب یہی ہے یادگار زندگی
مٹ رہا ہو جو کسی کے عشق میں
پھر کہاں اس کو قرار زندگی
تری الفت تیرا غم تیرا خیال
کچھ یہی ہے کاروبار زندگی
اپنا دل ہی جب پرایا ہو گیا
کون ہو اب راز دار زندگی
تیرے دم سے تھی بہاروں میں بہار
اب کہاں ہے وہ بہار زندگی
سوکھے پتوں سے یہ کہتی ہے خزاں
یوں اترتا ہے خمار زندگی
اپنے دامن سے ہوا دیتے رہو
بجھ نہ جائے یہ شرار زندگی
اے شفقؔ کس نے بگاڑا ہے اسے
کون ہے پروردگار زندگی

غزل
رہ گئی لٹ کر بہار زندگی
گوپال کرشن شفق