رہ وفا میں ہمیں جتنے ہم خیال ملے
ان ہی کی آنکھوں میں ہم کو کئی سوال ملے
وہ لوگ جن کی ہمیں فکر رہتی ہے ہر دم
وہ جب کبھی بھی ملے ہم سے حسب حال ملے
کسی گھرانے کسی ذات سے نہیں مطلب
یہ ہم بھی جانتے ہیں دل ملے خیال ملے
میں کس طرح سے پریشان حال انہیں سمجھوں
وہ اپنے حسن عمل سے تو مالا مال ملے
بہت سے لوگ ملے ہم کو اپنی دنیا میں
کوئی نہ سمجھا بہت یوں تو ہم خیال ملے
کرنؔ وہ پچھلے دنوں کی تو بات اور ہی تھی
اگرچہ ملنے کو یوں کتنے ماہ و سال ملے

غزل
رہ وفا میں ہمیں جتنے ہم خیال ملے
کویتا کرن