ربط ہے ناز بتاں کو تو مری جان کے ساتھ
جی ہے وابستہ مرا ان کی ہر اک آن کے ساتھ
اپنے ہاتھوں کے بھی میں زور کا دیوانہ ہوں
رات دن کشتی ہی رہتی ہے گریبان کے ساتھ
جو جفا جو ہیں انہیں سنگ دلی لازم ہے
کام تلوار کو رہتا ہے سدا سان کے ساتھ
گر مسیحا نفسی ہے یہی مطرب تو خیر
جی ہی جاتے ہیں چلے تیری ہر اک تان کے ساتھ
دردؔ ہر چند میں ظاہر میں تو ہوں مور ضعیف
زور نسبت ہے ولے مجھ کو سلیمانؔ کے ساتھ
غزل
ربط ہے ناز بتاں کو تو مری جان کے ساتھ
خواجہ میر دردؔ