EN हिंदी
راز کہاں تک راز رہے گا منظر عام پہ آئے گا | شیح شیری
raaz kahan tak raaz rahega manzar-e-am pe aaega

غزل

راز کہاں تک راز رہے گا منظر عام پہ آئے گا

ابن انشا

;

راز کہاں تک راز رہے گا منظر عام پہ آئے گا
جی کا داغ اجاگر ہو کر سورج کو شرمائے گا

شہروں کو ویران کرے گا اپنی آنچ کی تیزی سے
ویرانوں میں مست البیلے وحشی پھول کھلائے گا

ہاں یہی شخص گداز اور نازک ہونٹوں پر مسکان لیے
اے دل اپنے ہاتھ لگاتے پتھر کا بن جائے گا

دیدہ و دل نے درد کی اپنے بات بھی کی تو کس سے کی
وہ تو درد کا بانی ٹھہرا وہ کیا درد بٹائے گا

تیرا نور ظہور سلامت اک دن تجھ پر ماہ تمام
چاند نگر کا رہنے والا چاند نگر لکھ جائے گا