EN हिंदी
راز عشق اظہار کے قابل نہیں | شیح شیری
raaz-e-ishq izhaar ke qabil nahin

غزل

راز عشق اظہار کے قابل نہیں

جلیلؔ مانک پوری

;

راز عشق اظہار کے قابل نہیں
جرم یہ اقرار کے قابل نہیں

آنکھ پر خوں شق جگر دل داغ دار
کوئی نذر یار کے قابل نہیں

دید کے قابل حسیں تو ہیں بہت
ہر نظر دیدار کے قابل نہیں

دے رہے ہیں مے وہ اپنے ہاتھ سے
اب یہ شے انکار کے قابل نہیں

جان دینے کی اجازت دیجیے
سر مرا سرکار کے قابل نہیں

چھوڑ بھی گلشن کو اے نرگس کہیں
یہ ہوا بیمار کے قابل نہیں

شاعری کو طبع رنگیں چاہیئے
ہر زمیں گل زار کے قابل نہیں

خامشی میری یہ کہتی ہے جلیلؔ
درد دل اظہار کے قابل نہیں