EN हिंदी
رات تاروں سے جب سنورتی ہے | شیح شیری
raat taron se jab sanwarti hai

غزل

رات تاروں سے جب سنورتی ہے

شوکت پردیسی

;

رات تاروں سے جب سنورتی ہے
اک نئی زندگی ابھرتی ہے

موج غم سے نہ ہو کوئی مایوس
زندگی ڈوب کر ابھرتی ہے

آج دل میں پھر آرزوئے دید
وقت کا انتظار کرتی ہے

دل جلے یا دیا جلے شوکتؔ
رات افسانہ کہہ گزرتی ہے