EN हिंदी
رات خوابوں نے پریشاں کر دیا | شیح شیری
raat KHwabon ne pareshan kar diya

غزل

رات خوابوں نے پریشاں کر دیا

مصحف اقبال توصیفی

;

رات خوابوں نے پریشاں کر دیا
صبح آئینے نے حیراں کر دیا

بولے ''بیٹھو'' اور چہرے پر مرے
ایک چہرہ اور چسپاں کر دیا

میرے آگے کھینچ دی کیسی لکیر
اک در بے در کا درباں کر دیا

آپ پھولوں تتلیوں میں چھپ گئے
ہم کو صحرا کا نگہباں کر دیا

ایسے دیکھا جیسے دیکھا ہی نہیں
آج ہم نے اس کو حیراں کر دیا