رات خوابوں نے پریشاں کر دیا
صبح آئینے نے حیراں کر دیا
بولے ''بیٹھو'' اور چہرے پر مرے
ایک چہرہ اور چسپاں کر دیا
میرے آگے کھینچ دی کیسی لکیر
اک در بے در کا درباں کر دیا
آپ پھولوں تتلیوں میں چھپ گئے
ہم کو صحرا کا نگہباں کر دیا
ایسے دیکھا جیسے دیکھا ہی نہیں
آج ہم نے اس کو حیراں کر دیا

غزل
رات خوابوں نے پریشاں کر دیا
مصحف اقبال توصیفی