رات کے منہ پر اجالا چاہیئے
چور کے گھر میں بھی تالا چاہیئے
غم بہت دن مفت کی کھاتا رہا
اب اسے دل سے نکالا چاہیئے
پاؤں میں جوتی نہ ہو تو کچھ نہیں
ہاں مگر ایک آدھ چھالا چاہیئے
ہاتھ پھیلانے سے کچھ ملتا نہیں
بھیک لینے کو پیالہ چاہیئے
یاد ان کی یوں نہ جائے گی اسے
کچھ بہانا کر کے ٹالا چاہیئے
شاعری مانگے ہے پورا آدمی
اب اسے بھی مونچھ والا چاہیئے

غزل
رات کے منہ پر اجالا چاہیئے
محمد علوی