EN हिंदी
رات کے منہ پر اجالا چاہیئے | شیح شیری
raat ke munh par ujala chahiye

غزل

رات کے منہ پر اجالا چاہیئے

محمد علوی

;

رات کے منہ پر اجالا چاہیئے
چور کے گھر میں بھی تالا چاہیئے

غم بہت دن مفت کی کھاتا رہا
اب اسے دل سے نکالا چاہیئے

پاؤں میں جوتی نہ ہو تو کچھ نہیں
ہاں مگر ایک آدھ چھالا چاہیئے

ہاتھ پھیلانے سے کچھ ملتا نہیں
بھیک لینے کو پیالہ چاہیئے

یاد ان کی یوں نہ جائے گی اسے
کچھ بہانا کر کے ٹالا چاہیئے

شاعری مانگے ہے پورا آدمی
اب اسے بھی مونچھ والا چاہیئے