EN हिंदी
رات اک حادثہ ہوا مجھ میں | شیح شیری
raat ek hadsa hua mujh mein

غزل

رات اک حادثہ ہوا مجھ میں

عین عرفان

;

رات اک حادثہ ہوا مجھ میں
ایک دروازہ سا کھلا مجھ میں

میرے اندر چراغ جلتے ہیں
رقص کرتی ہے اک ہوا مجھ میں

پھر سے آکار لے رہا ہے کہیں
ایک چہرہ نیا نیا مجھ میں

مجھ کو یہ کام خود ہی کرنا تھا
عمر بھر کون جاگتا مجھ میں

اب بھی سینہ جلا رہا ہے مرا
ایک سورج بجھا ہوا مجھ میں

جانے وہ کون ہے جو رہتا ہے
سہما سہما ڈرا ڈرا مجھ میں