رات اک حادثہ ہوا مجھ میں
ایک دروازہ سا کھلا مجھ میں
میرے اندر چراغ جلتے ہیں
رقص کرتی ہے اک ہوا مجھ میں
پھر سے آکار لے رہا ہے کہیں
ایک چہرہ نیا نیا مجھ میں
مجھ کو یہ کام خود ہی کرنا تھا
عمر بھر کون جاگتا مجھ میں
اب بھی سینہ جلا رہا ہے مرا
ایک سورج بجھا ہوا مجھ میں
جانے وہ کون ہے جو رہتا ہے
سہما سہما ڈرا ڈرا مجھ میں
غزل
رات اک حادثہ ہوا مجھ میں
عین عرفان