EN हिंदी
رات بھر تم نہ جاگتے رہیو | شیح شیری
raat bhar tum na jagte rahiyo

غزل

رات بھر تم نہ جاگتے رہیو

وقاص بلوچ

;

رات بھر تم نہ جاگتے رہیو
خواب آنکھوں میں پالتے رہیو

ایک لمحہ میں فیصلہ کرنا
عمر بھر یاں نہ سوچتے رہیو

جو کسی کی سنا نہیں اب تک
اس خدا کو نہ پوجتے رہیو

وقت کے ساتھ ساتھ چلنا تم
اک جگہ تو نہ بیٹھ کے رہیو

بھول کر بھی نہ لو یہاں احساں
اس بلا سے تو بھاگتے رہیو

اپنی ہستی ہی کیا سو تم خود کو
اس جہاں میں نہ ڈھونڈتے رہیو

اپنی عادت اداس رہنا ہے
سو مرے ساتھ سوچ کے رہیو