رات اور دن کا فاصلہ ہوں میں
خود سے کب سے نہیں ملا ہوں میں
خود بھی شامل نہیں سفر میں پر
لوگ کہتے ہیں قافلہ ہوں میں
اے محبت تری عدالت میں
ایک شکوہ ہوں اک گلہ ہوں میں
ملتے رہیے کہ ملتے رہنے سے
ملتے رہنے کا سلسلہ ہوں میں
پھول ہوں زندگی کے گلشن کا
موت کی ڈال پر کھلا ہوں میں

غزل
رات اور دن کا فاصلہ ہوں میں
کمار وشواس