EN हिंदी
رات اور دن کا فاصلہ ہوں میں | شیح شیری
raat aur din ka fasla hun main

غزل

رات اور دن کا فاصلہ ہوں میں

کمار وشواس

;

رات اور دن کا فاصلہ ہوں میں
خود سے کب سے نہیں ملا ہوں میں

خود بھی شامل نہیں سفر میں پر
لوگ کہتے ہیں قافلہ ہوں میں

اے محبت تری عدالت میں
ایک شکوہ ہوں اک گلہ ہوں میں

ملتے رہیے کہ ملتے رہنے سے
ملتے رہنے کا سلسلہ ہوں میں

پھول ہوں زندگی کے گلشن کا
موت کی ڈال پر کھلا ہوں میں