EN हिंदी
رات آدھی ہے بات پوری ہے | شیح شیری
raat aadhi hai baat puri hai

غزل

رات آدھی ہے بات پوری ہے

خواجہ ساجد

;

رات آدھی ہے بات پوری ہے
تیرا ملنا بہت ضروری ہے

داؤں پر ہے وفا کناروں کی
موج کا لوٹنا ضروری ہے

تجھ سے خوشبو ہے میرے لفظوں میں
تیرے بن یے غزل ادھوری ہے

قربتیں ہم بھی چاہتے ہیں مگر
درمیاں فاصلہ ضروری ہے

پاسداری تو ہے رویوں میں
پر دلوں میں ابھی بھی دوری ہے