رات آدھی ہے بات پوری ہے
تیرا ملنا بہت ضروری ہے
داؤں پر ہے وفا کناروں کی
موج کا لوٹنا ضروری ہے
تجھ سے خوشبو ہے میرے لفظوں میں
تیرے بن یے غزل ادھوری ہے
قربتیں ہم بھی چاہتے ہیں مگر
درمیاں فاصلہ ضروری ہے
پاسداری تو ہے رویوں میں
پر دلوں میں ابھی بھی دوری ہے
غزل
رات آدھی ہے بات پوری ہے
خواجہ ساجد