EN हिंदी
راستے گھر تمام پتھر کے | شیح شیری
raste ghar tamam patthar ke

غزل

راستے گھر تمام پتھر کے

چراغ بریلوی

;

راستے گھر تمام پتھر کے
ہر طرف تام جھام پتھر کے

وہ لگا شوق بت پرستی کا
ہو گئے ہم غلام پتھر کے

دیر تک میں ہنسا جو دیکھا دیر
پتھروں کے مقام پتھر کے

وہ حرم تیرا میرا بت خانہ
سب کی جڑ ہیں یہ نام پتھر کے

کیا ہوا آج تیری محفل میں
ہم کو آئے سلام پتھر کے