راستے گھر تمام پتھر کے
ہر طرف تام جھام پتھر کے
وہ لگا شوق بت پرستی کا
ہو گئے ہم غلام پتھر کے
دیر تک میں ہنسا جو دیکھا دیر
پتھروں کے مقام پتھر کے
وہ حرم تیرا میرا بت خانہ
سب کی جڑ ہیں یہ نام پتھر کے
کیا ہوا آج تیری محفل میں
ہم کو آئے سلام پتھر کے

غزل
راستے گھر تمام پتھر کے
چراغ بریلوی