EN हिंदी
راکشس تھا نہ خدا تھا پہلے | شیح شیری
rakshas tha na KHuda tha pahle

غزل

راکشس تھا نہ خدا تھا پہلے

ندا فاضلی

;

راکشس تھا نہ خدا تھا پہلے
آدمی کتنا بڑا تھا پہلے

آسماں کھیت سمندر سب لال
خون کاغذ پہ اگا تھا پہلے

میں وہ مقتول جو قاتل نہ بنا
ہاتھ میرا بھی اٹھا تھا پہلے

اب کسی سے بھی شکایت نہ رہی
جانے کس کس سے گلا تھا پہلے

شہر تو بعد میں ویران ہوا
میرا گھر خاک ہوا تھا پہلے