EN हिंदी
راہ میں یوں تو مرحلے ہیں بہت | شیح شیری
rah mein yun to marhale hain bahut

غزل

راہ میں یوں تو مرحلے ہیں بہت

بلبیر راٹھی

;

راہ میں یوں تو مرحلے ہیں بہت
ہم سفر پھر بھی آ گئے ہیں بہت

یہ الگ بات ہم نہ ڈھونڈھ سکے
ورنہ منزل کے راستے ہیں بہت

جن کو منزل نہ راستے کا پتہ
ایسے رہبر ہمیں ملے ہیں بہت

آؤ سورج کو چھین کر لائیں
یہ اندھیرے تو بڑھ گئے ہیں بہت

دور کی منزلیں ہیں نظروں میں
اب کے یاروں کے حوصلے ہیں بہت

اک جنوں کا جو دور تھا مجھ پر
اس کے قصے ہی بن گئے ہیں بہت

بات کیا ہے کہ ان دنوں ہم لوگ
سوچتے کم ہیں بولتے ہیں بہت