EN हिंदी
راہ میں کوئی کھڑا ہو جیسے | شیح شیری
rah mein koi khaDa ho jaise

غزل

راہ میں کوئی کھڑا ہو جیسے

سخاوت شمیم

;

راہ میں کوئی کھڑا ہو جیسے
اس کو منزل کا پتہ ہو جیسے

کیا ہوئے آج وہ چہرے کے نقوش
آئنہ پوچھ رہا ہو جیسے

میرے ہم راہ نہیں تو جب سے
یہ سفر ایک سزا ہو جیسے

تیری یادوں سے گریزاں ہونا
اب غم دل کی دوا ہو جیسے

اف یہ خاموش محبت کہ شمیمؔ
سارے عالم کو پتہ ہو جیسے