راہ میں کوئی کھڑا ہو جیسے
اس کو منزل کا پتہ ہو جیسے
کیا ہوئے آج وہ چہرے کے نقوش
آئنہ پوچھ رہا ہو جیسے
میرے ہم راہ نہیں تو جب سے
یہ سفر ایک سزا ہو جیسے
تیری یادوں سے گریزاں ہونا
اب غم دل کی دوا ہو جیسے
اف یہ خاموش محبت کہ شمیمؔ
سارے عالم کو پتہ ہو جیسے

غزل
راہ میں کوئی کھڑا ہو جیسے
سخاوت شمیم