EN हिंदी
راہ آسان ہو گئی ہوگی | شیح شیری
rah aasan ho gai hogi

غزل

راہ آسان ہو گئی ہوگی

سیف الدین سیف

;

راہ آسان ہو گئی ہوگی
جان پہچان ہو گئی ہوگی

موت سے تیرے درد مندوں کی
مشکل آسان ہو گئی ہوگی

پھر پلٹ کر نگہ نہیں آئی
تجھ پہ قربان ہو گئی ہوگی

تیری زلفوں کو چھیڑتی تھی صبا
خود پریشان ہو گئی ہوگی

ان سے بھی چھین لو گے یاد اپنی
جن کا ایمان ہو گئی ہوگی

دل کی تسکین پوچھتے ہیں آپ
ہاں مری جان ہو گئی ہوگی

مرنے والوں پہ سیفؔ حیرت کیوں
موت آسان ہو گئی ہوگی