EN हिंदी
قدرت ہے طرفہ کار تجھے کچھ خبر بھی ہے | شیح شیری
qudrat hai turfa-kar tujhe kuchh KHabar bhi hai

غزل

قدرت ہے طرفہ کار تجھے کچھ خبر بھی ہے

شارق ایرایانی

;

قدرت ہے طرفہ کار تجھے کچھ خبر بھی ہے
وہ آئنہ شکن بھی ہے آئینہ گر بھی ہے

صحرا کو چھوڑ دیں تو کہاں جا کے یہ رہیں
آوارگان عشق و محبت کا گھر بھی ہے

مسجود کائنات ہو جیسے نظر نواز
کتنا لطیف وقت طلوع سحر بھی ہے

کعبہ کا احترام ہے اک فرض خوش گوار
میں کیا کروں نظر میں ترا سنگ در بھی ہے

ساقی وہ مے پلا کہ ہمیشہ رہے سرور
محفل میں مجھ سا بادہ کش معتبر بھی ہے

نا آشنائے غیرت پرواز ہیں اسیر
قید قفس میں تذکرۂ بال و پر بھی ہے

تقدیر ناز کرتی ہے ہوتی ہے جب نصیب
شارقؔ شکست دل کو نوید ظفر بھی ہے