قصہ تو زلف یار کا طول و طویل ہے
کیوں کر ادا ہو عمر کا رشتہ قلیل ہے
گنجائش دو شاہ نہیں ایک ملک میں
وحدانیت کے حق کی یہی بس دلیل ہے
مشہد پہ دل کے دیدۂ گریاں پکار دے
پیاسا نہ جا بنام شہیداں سبیل ہے
نظریں لڑانے میں وہ تغافل ہے خوش نما
جس طرح سے پتنگوں کے پنجوں میں ڈھیل ہے
ایمانؔ کیا بیاں کروں اس شہسوار کا
حاضر جلو کے بیچ جہاں جبرئیل ہے

غزل
قصہ تو زلف یار کا طول و طویل ہے
شیر محمد خاں ایمان