EN हिंदी
قصہ کتاب عمر کا کیا مختصر ہوا | شیح شیری
qissa kitab-e-umr ka kya muKHtasar hua

غزل

قصہ کتاب عمر کا کیا مختصر ہوا

یگانہ چنگیزی

;

قصہ کتاب عمر کا کیا مختصر ہوا
رخ داستان غم کا ادھر سے ادھر ہوا

ماتم سرائے دہر میں کس کس کو روئیے
اے وائے درد دل نہ ہوا درد سر ہوا

تسکین دل کو راز خودی پوچھتا ہے کیا
کہنے کو کہہ دوں اور اگر الٹا اثر ہوا

آزاد ہو سکا نہ گرفتار شش جہت
دل مفت بندۂ ہوس بال و پر ہوا

دنیا کے ساتھ دین کی بیگار الاماں
انسان آدمی نہ ہوا جانور ہوا

فردا کا دھیان باندھ کے کہتا ہے مجھ سے دل
تو میری طرح کیوں نہ وسیع النظر ہوا

فردا کو دور ہی سے ہمارا سلام ہے
دل اپنا شام ہی سے چراغ سحر ہوا