EN हिंदी
قسمت برے کسی کے نہ اس طرح لائے دن | شیح شیری
qismat bure kisi ke na is tarah lae din

غزل

قسمت برے کسی کے نہ اس طرح لائے دن

دتا تریہ کیفی

;

قسمت برے کسی کے نہ اس طرح لائے دن
آفت نئی ہے روز مصیبت ہے آئے دن

دن سن یہ اور دن دئیے اللہ کی پناہ
اس ماہ نے تو خوب ہی ہم سے گنائے دن

ہے دم شماری دن کو تو اختر شماری شب
اس طرح تو خدا نہ کسی کے کٹائے دن

ان کی نظر پھری ہو تو کیا اپنے دن پھریں
ابر سیہ گھرا ہو تو کیا منہ دکھائے دن

جی جانتا ہے کیونکہ یہ کٹتے ہیں روز و شب
دشمن کو بھی خدا نہ کبھی یہ دکھائے دن

کیا لطف زیست بھرتے ہیں دن زندگی کے ہم
کیفیؔ برے کسی کے نہ تقدیر لائے دن