قلعے برباد کرتا اور پتھر چھوڑ جاتا ہے
جہاں جاتا ہے خوں کا اک سمندر چھوڑ جاتا ہے
محبت تیری گزرے ہے میرے دل سے مرے قاتل
کہ جیسے لوٹ کر شہروں کو لشکر چھوڑ جاتا ہے
تری یادوں کو میں لے کر کہیں بھی ساتھ جاتا ہوں
کہ کاسہ اپنا کب درویش گھر پر چھوڑ جاتا ہے
یہ میرے عشق کی دولت ہے اونچی قصر سلطاں سے
جو اپنی ساری دولت کو یہیں پر چھوڑ جاتا ہے

غزل
قلعے برباد کرتا اور پتھر چھوڑ جاتا ہے
مدھون رشی راج