EN हिंदी
قریہ قریہ خاک اڑائی کوچہ گرد فقیر ہوئے | شیح شیری
qarya qarya KHak uDai kucha-gard faqir hue

غزل

قریہ قریہ خاک اڑائی کوچہ گرد فقیر ہوئے

بشیر احمد بشیر

;

قریہ قریہ خاک اڑائی کوچہ گرد فقیر ہوئے
پورب پچھم ڈھونڈا اس کو آخر گوشہ گیر ہوئے

کون ہیں یہ کیا ربط تھا ان سے کیا کہئے کچھ یاد نہیں
یہ چہرے کب دل میں اترے کس لمحے تصویر ہوئے

سو پیرائے ڈھونڈے پھر بھی آج کے دن تک عاجز ہیں
ہائے وہ بات جو کہہ بھی نہ پائے اور دفتر تحریر ہوئے

صدہا گہری سوچ میں ڈوبی صدیاں ہم پر صرف ہوئیں
اک دو برس کی بات نہیں ہم قرنوں میں تعمیر ہوئے

وہ شب وہ شبخون عدو کا کس اسلوب بیان کریں
گھائل کیسے پہروں تڑپے ہم کس طور اسیر ہوئے

کیا میں کیا تو آج بھی دونوں خاک ہیں کل بھی خاک بشیرؔ
جینا ان کا مرنا ان کا جو وجہ خیر کثیر ہوئے