EN हिंदी
قلم کو اس لئے تلوار کرنا | شیح شیری
qalam ko is liye talwar karna

غزل

قلم کو اس لئے تلوار کرنا

صبیحہ صبا

;

قلم کو اس لئے تلوار کرنا
کہ بڑھ کے ظلم پر ہے وار کرنا

ملی ہے زندگی تو ہم نے سوچا
ہمیں کیسا یہاں کردار کرنا

بھلا پہلے ہی پتھر کیوں بچھائے
اگر تھا راستہ ہموار کرنا

جہاں پر ماں کو گہری نیند آئی
اسی مٹی کا ہے دیدار کرنا

صباؔ ہے آزمائش کا تسلسل
کہ دریاؤں پہ دریا پار کرنا