EN हिंदी
قلم کی نوک پہ رکھوں گا اس جہان کو میں | شیح شیری
qalam ki nok pe rakkhunga is jahan ko main

غزل

قلم کی نوک پہ رکھوں گا اس جہان کو میں

ممتاز گورمانی

;

قلم کی نوک پہ رکھوں گا اس جہان کو میں
زمیں لپیٹ کے رکھ دوں کہ آسمان کو میں

عزیز جاں ہو جسے مجھ سے وہ گریز کرے
کہ آج آیا ہوا ہوں خود اپنی جان کو میں

ہے موج موج مخالف مرے سفینے کی
اور اس پہ کھولنے والا ہوں بادبان کو میں

فریب ذات سے باہر نکل کے دیکھ مجھے
بتا رہا ہوں زمانے کی آن بان کو میں

ہمیشہ لفظ کی حرمت کا پاس رکھا ہے
بڑا عزیز ہوں لفظوں کے خاندان کو میں

اگر میں چاہوں تو ممتازؔ آسماں میں اڑوں
گماں یقین کو دے دوں یقیں گمان کو میں