EN हिंदी
قفس میں رہ کے گل و نسترن کی بات کرو | شیح شیری
qafas mein rah ke gul-o-nastaran ki baat karo

غزل

قفس میں رہ کے گل و نسترن کی بات کرو

شاغل قادری

;

قفس میں رہ کے گل و نسترن کی بات کرو
چمن سے دور ہو لیکن چمن کی بات کرو

ابھی تو جذب محبت کی آزمائش ہے
فروغ عشق کی دار و رسن کی بات کرو

جلے شباب کے طوفاں میں شمع تقویٰ کیا
بہار نو کی شراب کہن کی بات کرو

خلاف مسلک الفت ہے شکوۂ ساقی
نہ تشنہ کامئ کام و دہن کی بات کرو

یہاں فسانۂ دیر و حرم سے کیا حاصل
یہاں تو ساقئ ایماں شکن کی بات کرو

عجب نہیں کہ قفس سے رہ چمن نکلے
اسیر رہ کے بہار چمن کی بات کرو

سکوت و گوشہ نشینی سے قادریؔ حاصل
سخن وروں میں کمال سخن کی بات کرو