قفس میں رہ کے گل و نسترن کی بات کرو
چمن سے دور ہو لیکن چمن کی بات کرو
ابھی تو جذب محبت کی آزمائش ہے
فروغ عشق کی دار و رسن کی بات کرو
جلے شباب کے طوفاں میں شمع تقویٰ کیا
بہار نو کی شراب کہن کی بات کرو
خلاف مسلک الفت ہے شکوۂ ساقی
نہ تشنہ کامئ کام و دہن کی بات کرو
یہاں فسانۂ دیر و حرم سے کیا حاصل
یہاں تو ساقئ ایماں شکن کی بات کرو
عجب نہیں کہ قفس سے رہ چمن نکلے
اسیر رہ کے بہار چمن کی بات کرو
سکوت و گوشہ نشینی سے قادریؔ حاصل
سخن وروں میں کمال سخن کی بات کرو

غزل
قفس میں رہ کے گل و نسترن کی بات کرو
شاغل قادری