EN हिंदी
قدم قدم پہ تمنائے التفات تو دیکھ | شیح شیری
qadam qadam pe tamanna-e-iltifat to dekh

غزل

قدم قدم پہ تمنائے التفات تو دیکھ

مصطفی زیدی

;

قدم قدم پہ تمنائے التفات تو دیکھ
زوال عشق میں سوداگروں کا ہات تو دیکھ

بس ایک ہم تھے جو تھوڑا سا سر اٹھا کے چلے
اسی روش پہ رقیبوں کے واقعات تو دیکھ

غم حیات میں حاضر ہوں لیکن ایک ذرا
نگار شہر سے میرے تعلقات تو دیکھ

خود اپنی آنچ میں جلتا ہے چاندنی کا بدن
کسی کے نرم خنک گیسوؤں کی رات تو دیکھ

عطا کیا دل مضطر تو سی دیئے میرے ہونٹ
خدائے کون و مکاں کے توہمات تو دیکھ

گناہ میں بھی بڑے معرفت کے موقعے ہیں
کبھی کبھی اسے بے خدشۂ نجات تو دیکھ