EN हिंदी
قدم قدم پہ ہے رقصاں اداسیوں کا جھنڈ | شیح شیری
qadam qadam pe hai raqsan udasiyon ka jhunD

غزل

قدم قدم پہ ہے رقصاں اداسیوں کا جھنڈ

غوثیہ خان سبین

;

قدم قدم پہ ہے رقصاں اداسیوں کا جھنڈ
نفس نفس میں اترتا ہے سسکیوں کا جھنڈ

ہمارے دل کی اداسی کسی کو کیا معلوم
ہمیں سمجھ نہ سکے کیوں ہے ہچکیوں کا جھنڈ

تمہارا ساتھ ہی چاہا تھا کیا گناہ کیا
امڈ پڑا تھا کیوں راہوں میں بجلیوں کا جھنڈ

سبینؔ مجھ کو بھی لاحق ہے موت کا خطرہ
مرے بھی ساتھ ہے یوسف کے بھائیوں کا جھنڈ