EN हिंदी
قدم قدم ہے اندھا موڑ | شیح شیری
qadam qadam hai andha moD

غزل

قدم قدم ہے اندھا موڑ

ہربنس تصور

;

قدم قدم ہے اندھا موڑ
دیکھ کے اپنی آنکھیں پھوڑ

کبھی تو آنکھ کی پیاس بجھا
کبھی تو دل کا پتھر توڑ

ہمت ہے تو چوراہے میں
اپنی چپ کا بھانڈا پھوڑ

دل کی تمنا دل میں رکھ
بند گلی کا رستہ چھوڑ

تو بھی تصورؔ خواب وہ دیکھ
آنکھ سے جو لے نیند نچوڑ