قدم قدم ہے اندھا موڑ
دیکھ کے اپنی آنکھیں پھوڑ
کبھی تو آنکھ کی پیاس بجھا
کبھی تو دل کا پتھر توڑ
ہمت ہے تو چوراہے میں
اپنی چپ کا بھانڈا پھوڑ
دل کی تمنا دل میں رکھ
بند گلی کا رستہ چھوڑ
تو بھی تصورؔ خواب وہ دیکھ
آنکھ سے جو لے نیند نچوڑ
غزل
قدم قدم ہے اندھا موڑ
ہربنس تصور