قد بڑھانے کے لئے بونوں کی بستی میں چلو
یہ نہیں ممکن تو پھر بچوں کی بستی میں چلو
صبر کی چادر کو اوڑھے خواب گاہوں میں رہو
سچ کی دنیا چھوڑ کر وعدوں کی بستی میں چلو
جب بھی تنہائی کے ہنگاموں سے دم گھٹنے لگے
بھیڑ میں گم ہو کے انجانوں کی بستی میں چلو
ڈال رکھی ہے خرد مندوں نے چہروں پر نقاب
اس لئے کہتا ہوں دیوانوں کی بستی میں چلو
انگلیوں کی ضرب سے ساز سکوں کو توڑ کر
جب جنوں حد سے بڑھے، رشتوں کی بستی میں چلو
اک تمہاری یہ قیادت معتبر رہ جائے گی
ہاتھ میں پتھر لئے شیشوں کی بستی میں چلو
بھیڑ سے اعظمؔ یہاں ملنا ملانا چھوڑ کر
مرتبہ کے واسطے پردوں کی بستی میں چلو

غزل
قد بڑھانے کے لئے بونوں کی بستی میں چلو
امام اعظم