EN हिंदी
قاتل کو تیغ ناز پہ ہے ناز دیکھنا | شیح شیری
qatil ko tegh-e-naz pe hai naz dekhna

غزل

قاتل کو تیغ ناز پہ ہے ناز دیکھنا

مرلی دھر شاد

;

قاتل کو تیغ ناز پہ ہے ناز دیکھنا
دامن اٹھا کے چلنے کا انداز دیکھنا

رشک رقیب کا تو گماں بھی نہ کیجیے
مرتا ہوں اس لئے کہ ہے اعجاز دیکھنا

تم اور اپنے وعدہ پہ آ جاؤ شام سے
کیا بات بن پڑی ہے خدا ساز دیکھنا

ہے خون دل ابھی سر مژگاں جما ہوا
ان کی طرف نہ دیدۂ غماز دیکھنا

فصل بہار آتے ہی مطرب بنی صبا
چھیڑا شمیم گل نے نیا ساز دیکھنا

آئینہ سامنے نہ سہی آرسی تو ہے
تم اپنے مسکرانے کا انداز دیکھنا

بازو ہیں وا قفس میں تڑپتا ہوں رات دن
کس سے کہوں کہ حسرت پرواز دیکھنا

یوں دیکھنے کے واسطے لاکھوں حسین ہیں
کس کو ہوا نصیب یہ انداز دیکھنا

غصہ میں آنکھ بھی نہیں ملتی کسی سے آج
کس پر گرے نگاہ کا شہباز دیکھنا

ہر لب پہ گدگدی کا اثر دیکھتا ہوں میں
محفل میں ان کی شوخیٔ آواز دیکھنا

قائل بنی نزاکت آواز دیکھنا
لکھے ہیں شعر حضرت بیخودؔ کے رنگ میں

اے اہل بزم شادؔ کا اعجاز دیکھنا