قافلہ سے الگ چلے ہم لوگ
سرخیوں میں بنے رہے ہم لوگ
دیکھیے کب تلک رہیں گے ساتھ
ایک سے ہیں مزاج کے ہم لوگ
اب بھی پیاری ہیں بیڑیاں ہم کو
ہیں نہ جاہل پڑھے لکھے ہم لوگ
جن کا سوجھا نہ کچھ جواب ہمیں
ان سوالوں پہ ہنس دیے ہم لوگ
اب کے ہارے تو ٹوٹ جائیں گے
جیت جائیں خدا کرے ہم لوگ

غزل
قافلہ سے الگ چلے ہم لوگ
وکاس شرما راز