EN हिंदी
قافلہ سے الگ چلے ہم لوگ | شیح شیری
qafile se alag chale hum log

غزل

قافلہ سے الگ چلے ہم لوگ

وکاس شرما راز

;

قافلہ سے الگ چلے ہم لوگ
سرخیوں میں بنے رہے ہم لوگ

دیکھیے کب تلک رہیں گے ساتھ
ایک سے ہیں مزاج کے ہم لوگ

اب بھی پیاری ہیں بیڑیاں ہم کو
ہیں نہ جاہل پڑھے لکھے ہم لوگ

جن کا سوجھا نہ کچھ جواب ہمیں
ان سوالوں پہ ہنس دیے ہم لوگ

اب کے ہارے تو ٹوٹ جائیں گے
جیت جائیں خدا کرے ہم لوگ