پیار کا میرے تو حساب تو دے
میرے مالک مجھے جواب تو دے
خواب ہو جائیں گے حقیقت بھی
شدت عشق میں شباب تو دے
نور چھلکے گا تیری الفت کا
اپنی چاہت کا آفتاب تو دے
ہے اندھیرا ترے بنا مجھ میں
اپنے چہرے کا ماہتاب تو دے
لکھ دے خوشیوں سے زندگی سب کی
رینوؔ کو وہ قلم کتاب تو دے
غزل
پیار کا میرے تو حساب تو دے
رینو ورما