EN हिंदी
پیار عشق ہمدردی اور دوستی سازش | شیح شیری
pyar ishq hamdardi aur dosti sazish

غزل

پیار عشق ہمدردی اور دوستی سازش

اکمل امام

;

پیار عشق ہمدردی اور دوستی سازش
میرے ساتھ ہوتی ہے روز اک نئی سازش

آنے والے لمحوں کے ہم مزاج داں ٹھہرے
کیسے کر سکے گی پھر ہم سے زندگی سازش

وہ خود اعتمادی کا آئنہ رہا ہوگا
ورنہ ایک مدت تک منتظر رہی سازش

لے چلی ہیں ساحل پر مجھ کو سرپھری موجیں
جیسے یہ بھی طوفاں کی ہو کوئی نئی سازش

میں گھنے اندھیروں کا سایہ ساتھ رکھتا ہوں
میرے ساتھ کر جائے اور روشنی سازش

اس کی اپنی چالوں نے اس پہ وار کر ڈالا
وقت کے بدلتے ہی رخ بدل گئی سازش

اکملؔ آج کا انساں کتنا بے تحمل ہے
دل میں کچھ خلش ابھری اور داغ دی سازش