پیار عشق ہمدردی اور دوستی سازش
میرے ساتھ ہوتی ہے روز اک نئی سازش
آنے والے لمحوں کے ہم مزاج داں ٹھہرے
کیسے کر سکے گی پھر ہم سے زندگی سازش
وہ خود اعتمادی کا آئنہ رہا ہوگا
ورنہ ایک مدت تک منتظر رہی سازش
لے چلی ہیں ساحل پر مجھ کو سرپھری موجیں
جیسے یہ بھی طوفاں کی ہو کوئی نئی سازش
میں گھنے اندھیروں کا سایہ ساتھ رکھتا ہوں
میرے ساتھ کر جائے اور روشنی سازش
اس کی اپنی چالوں نے اس پہ وار کر ڈالا
وقت کے بدلتے ہی رخ بدل گئی سازش
اکملؔ آج کا انساں کتنا بے تحمل ہے
دل میں کچھ خلش ابھری اور داغ دی سازش
غزل
پیار عشق ہمدردی اور دوستی سازش
اکمل امام