EN हिंदी
پوچھتے ہو تم میں کب کر کے دکھلاؤں گا | شیح شیری
puchhte ho tum main kab kar ke dikhlaunga

غزل

پوچھتے ہو تم میں کب کر کے دکھلاؤں گا

علی عمران

;

پوچھتے ہو تم میں کب کر کے دکھلاؤں گا
جادوگر ہوں کرتب کر کے دکھلاؤں گا

تجھ کو لگتا ہے میں پیار سے بیگانہ ہوں
حیراں ہوگی جب جب کر کے دکھلاؤں گا

چاند بجھے گا تارے پگھلیں گے راتوں کے
دیکھے گی تو میں سب کر کے دکھلاؤں گا

پیاس بنوں گا یار میں تیرے ہونٹوں کی
زخمی میں تیرے لب کر کے دکھلاؤں گا