پوچھا کسی نے حال کسی کا تو رو دئیے
پانی میں عکس چاند کا دیکھا تو رو دئیے
نغمہ کسی نے ساز پہ چھیڑا تو رو دئیے
غنچہ کسی نے شاخ سے توڑا تو رو دئیے
اڑتا ہوا غبار سر راہ دیکھ کر
انجام ہم نے عشق کا سوچا تو رو دئیے
بادل فضا میں آپ کی تصویر بن گئے
سایہ کوئی خیال سے گزرا تو رو دئیے
رنگ شفق سے آگ شگوفوں میں لگ گئی
ساغرؔ ہمارے ہاتھ سے چھلکا تو رو دئیے
غزل
پوچھا کسی نے حال کسی کا تو رو دئیے
ساغر صدیقی