EN हिंदी
پوچھ مت کل آئنہ میں کیا ہوا | شیح شیری
puchh mat kal aaine mein kya hua

غزل

پوچھ مت کل آئنہ میں کیا ہوا

سیما شرما میرٹھی

;

پوچھ مت کل آئنہ میں کیا ہوا
اپنے زندہ ہونے کا دھوکہ ہوا

روز سورج ڈوبتا اگتا ہوا
وقت کی اک کیل پر لٹکا ہوا

آ گیا لے کر ادھاری روشنی
چاند نے سورج کو ہے پہنا ہوا

تشنگی اپنی بجھائیں کیسے ہم
جو سمندر تھا وہ اب صحرا ہوا

شہر سے جب بھی یہ دل اکتا گیا
دشت کی جانب مرا جانا ہوا

خوبیاں میری کوئی گنتا نہیں
اک ذرا سی بھول کا چرچا ہوا

آ گئی ہوں دور چلتے چلتے میں
آسماں پر ہے وہیں ٹھہرا ہوا

یاد اس کی دل سے کیوں جاتی نہیں
وہ تو سیماؔ کل تھا اک گزرا ہوا