پرانی ناؤ کے تختے پہ دل بناتے ہوئے
میں رو پڑوں نہ کوئی خواب گنگناتے ہوئے
سہولت ایسی نہیں ہے کہ ہم بھی تم بھی ملیں
افق کے خط پہ زمین آسماں ملاتے ہوئے
یہ میں تمنا تمنا پگھل نہ جاؤں کہیں
دئے کی بجھتی ہوئی لو سے شرم کھاتے ہوئے
جزیرے والوں نے سیکھا ہے اپنی آنکھوں سے
تمہارا نام سمندر میں کام آتے ہوئے

غزل
پرانی ناؤ کے تختے پہ دل بناتے ہوئے
نیلوفر افضل