EN हिंदी
پرانی ناؤ کے تختے پہ دل بناتے ہوئے | شیح شیری
purani naw ke taKHte pe dil banate hue

غزل

پرانی ناؤ کے تختے پہ دل بناتے ہوئے

نیلوفر افضل

;

پرانی ناؤ کے تختے پہ دل بناتے ہوئے
میں رو پڑوں نہ کوئی خواب گنگناتے ہوئے

سہولت ایسی نہیں ہے کہ ہم بھی تم بھی ملیں
افق کے خط پہ زمین آسماں ملاتے ہوئے

یہ میں تمنا تمنا پگھل نہ جاؤں کہیں
دئے کی بجھتی ہوئی لو سے شرم کھاتے ہوئے

جزیرے والوں نے سیکھا ہے اپنی آنکھوں سے
تمہارا نام سمندر میں کام آتے ہوئے