EN हिंदी
پرانے پیڑ کو موسم نئی قبائیں دے | شیح شیری
purane peD ko mausam nai qabaen de

غزل

پرانے پیڑ کو موسم نئی قبائیں دے

گلزار وفا چودھری

;

پرانے پیڑ کو موسم نئی قبائیں دے
گلوں میں دفن کرے ریشمی ردائیں دے

شب وصال بھی منزل ہے میرے ذوق سفر
مجھے وصال سے آگے کی انتہائی دے

میں ایک دانۂ پامال تھا مگر اے خاک
اب اگ رہا ہوں مرے تن کو بھی قبائیں دے

فصیل شہر ستم سرخ ہوتی جاتی ہے
امیر شہر ہمیں شوق سے سزائیں دے

کریں مشاہدہ گلزار ایسی آنکھوں سے
نظر ہٹائیں تو منظر ہمیں صدائیں دے