پیر مغاں کو قبلۂ حاجات کہہ گیا
میں بھی ہنسی ہنسی میں بڑی بات کہہ گیا
تاریک راستے کا مسافر نہیں ہے وہ
جو تیرے گیسوؤں کو سیہ رات کہہ گیا
قاصد نے اس کی بات بنائی نہ ہو کہیں
کس بے تکلفی سے جوابات کہہ گیا
پھولوں نے ہنس کے ٹال دیا وقت پر ہمیں
کانٹا مگر بہار کے حالات کہہ گیا
میں، چونکہ مصلحت کے تقاضے عجیب ہیں
اس کی جفا کو گردش آفات کہہ گیا
یہ لیجئے جناب کی بازی پلٹ گئی
جو ہارتا رہا ہے وہی مات کہہ گیا
نا گفتنی لکھی ہے مظفرؔ نے عمر بھر
جو کچھ زبان کہہ نہ سکی ہات کہہ گیا

غزل
پیر مغاں کو قبلۂ حاجات کہہ گیا
مظفر حنفی