EN हिंदी
پیر مغاں کو قبلۂ حاجات کہہ گیا | شیح شیری
pir-e-mughan ko qibla-e-hajat kah gaya

غزل

پیر مغاں کو قبلۂ حاجات کہہ گیا

مظفر حنفی

;

پیر مغاں کو قبلۂ حاجات کہہ گیا
میں بھی ہنسی ہنسی میں بڑی بات کہہ گیا

تاریک راستے کا مسافر نہیں ہے وہ
جو تیرے گیسوؤں کو سیہ رات کہہ گیا

قاصد نے اس کی بات بنائی نہ ہو کہیں
کس بے تکلفی سے جوابات کہہ گیا

پھولوں نے ہنس کے ٹال دیا وقت پر ہمیں
کانٹا مگر بہار کے حالات کہہ گیا

میں، چونکہ مصلحت کے تقاضے عجیب ہیں
اس کی جفا کو گردش آفات کہہ گیا

یہ لیجئے جناب کی بازی پلٹ گئی
جو ہارتا رہا ہے وہی مات کہہ گیا

نا گفتنی لکھی ہے مظفرؔ نے عمر بھر
جو کچھ زبان کہہ نہ سکی ہات کہہ گیا